ایک عالمِ دین کی بذلہ سنجی
شیخ عبداللہ المطلق سعودی عرب کے بڑے
علماء کی کمیٹی کے رکن ہیں۔ اُنکا شمار فی البدیہ اور فوراً فتویٰ دینے کے حوالے
سے مشہور ترین علماء میں ہوتا ہے۔ اپنی بذلہ سنجی، ظریف اور پُر مزاح طبیعت کی وجہ
سے عوام میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ براہ راست پروگراموں میں اُن سے پوچھے گئے
سوالات کے جواب سننے کے لائق ہوتے ہیں۔
آپکی تفریح طبع کیلئے اُنکے کُچھ دلچسپ جوابات اور فتاویٰ جات پیش ِخدمت ہیں۔
ایک سائل نے شیخ صاحب سے سوال کیا؛ شیخ صاحب کیا پینگوئن کا گوشت کھانا حلال ہے؟
آپکی تفریح طبع کیلئے اُنکے کُچھ دلچسپ جوابات اور فتاویٰ جات پیش ِخدمت ہیں۔
ایک سائل نے شیخ صاحب سے سوال کیا؛ شیخ صاحب کیا پینگوئن کا گوشت کھانا حلال ہے؟
شیخ صاحب نے اُسے جواب دیا؛ اگر تجھے
پینگوئن کا گوشت مل جاتا ہے تو کھا لینا۔
ایک مرتبہ ایک لڑکی نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛ شیخ صاحب، میری امی بہت عمر رسیدہ ہے اور چل پھر بھی نہیں سکتی۔ اشد ضرورت اور حوائج کیلئے فقط رینگ کر چلتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں میری امی کا مقام کن لوگوں میں شمار ہوتا ہے؟ شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تیری امی کا مقام رینگ کر چلنے والی مخلوقات میں شمار ہوتا ہے۔
سعودی چینل کی براہِ راست نشریات میں ایک سائل نے شیخ صاحب کو ٹیلیفون کر کے پوچھا، شیخ صاحب میں نے غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے۔ اب کس طرح اُس سے رجوع کروں؟
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ میرے بھائی طلاق ہمیشہ ہی غصے کی حالت میں دی گئی ہے۔ کیا کبھی تو نے ایسا سنا یا دیکھا ہے کہ کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ مزے سے بیٹھا تربوز کے بیج چھیل کر کھا رہا تھا؟
ایک پروگرام کے دوران یمن سے ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛
شیخ صاحب، میرے موبائل میں قرآن شریف کی بہت سی تلاوت بھری ہوئی ہے۔ کیا میں موبائل کے ساتھ بیت الخلاء میں جا سکتا ہوں؟
شیخ صاحب: ہاں جا سکتے ہو، کوئی حرج نہیں۔
سائل نے سوال دوبارہ دہرایا: شیخ صاحب، میں موبائل میں قرآن شریف کے بھرے ہونے کی بات کر رہا ہوں۔
شیخ صاحب: میرے بھائی کوئی حرج نہیں، قرآن شریف موبائل کے میموری کارڈ میں ہوگا، تم اُسے ساتھ لیکر بیت الخلاء میں جا سکتے ہو۔
سائل: لیکن شیخ صاحب یہ قرآن کا معاملہ ہے۔ اور بیت الخلاء میں ساتھ لے کر جانا اچھا تو ہرگز نہیں ہے ناں!
شیخ صاحب؛ کیا تمہیں بھی کُچھ قرآن شریف یاد ہے؟
سائل: جی شیخ صاحب، مُجھے کئی سورتیں زبانی یاد ہیں۔
شیخ صاحب: تو پھر ٹھیک ہے، اگلی بار جب تُم بیت الخلاء جاؤ تو اپنے دماغ کو باہر رکھ جانا۔
ایک پروگرام میں سائلہ نے پوچھا:
شیخ صاحب، کچن میں برتن دھونے سے کیا میرا وضوء ٹوٹ جائے گا؟
شیخ صاحب نے جواب دیا: کیا تیرے برتن پیشاب کرتے ہیں؟
ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛ شیخ صاحب، کیا غسلِ جنابت کےلئے ناخن بھی کاٹنے پڑیں گے؟
شیخ صاحب نے تعجب بھرے انداز میں جواب دیا؛
روزانہ غسلِ جنابت کرو تو کاٹنے کیلئے ناخن کہاں سے لاؤ گے؟
ایک مصری سائلہ نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛
شیخ صاحب، میرے خاوند کا میرے ساتھ بہت ہی غلط رویہ ہے۔ میری کوئی بات نہیں مانتا۔
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تم اُسے اپنے اچھے اخلاق کے جادو سے قابو کرو۔
سائلہ نے پوچھا؛ یہ جادو میں یہاں سے کرواؤں یا واپس مصر جا کر کرواؤں۔
ایک مرتبہ ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے سوال کرنا چاہا؛
شیخ صاحب، میرا بُوڑھا (اسکا مطلب تھا میرا باپ ۔ اکثر بدو اپنے باپ کو ’یا شایب‘ اور ’یا شیبہ‘ کہہ کر بھی مخاطب کر لیتے ہیں جسکا مطلب اے بزرگ یا اے بوڑھے بنتا ہے)۔
شیخ صاحب نے سائل کی بات کاٹتے ہوئے کہا، دیکھو بوڑھا نہ کہو، میرا والد یا کُچھ اور کہہ کر مُجھے اپنا سوال بتاؤ۔
تھوڑی سی خاموشی کے بعد سائل نے پھر بولنا شروع کیا، شیخ صاحب میرا بُوڑھا۔۔۔
شیخ صاحب نے سائل کی پھر بات کاٹتے ہوئے کہا؛ تیری بھنویں بوڑھی ہو جائیں، میں نے تجھے کہا ہے کہ بوڑھا کہہ کر مت پُکار۔
ایک عورت نے ٹیلیفون کر کے اپنا مسئلے کا حل پوچھا، شیخ صاحب نے جواب دیدیا تو عورت نے شیخ صاحب سے کہا:
شیخ صاحب، میرے لئے دُعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میرے نصیب میں شیخ محمد العریفی سے شادی لکھ دے۔
شیخ صاحب نے سائلہ سے پوچھا، تو شیخ محمد العریفی سے شادی اُس کی خوبصورتی کی وجہ سے کرنا چاہتی ہے یا اُس کے علم کی وجہ سے؟
سائلہ نے جواب دیا؛ شیخ صاحب، میں اُس سے شادی اُس کے علم کی وجہ سے کرنا چاہتی ہوں۔
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تو پھر شیخ صالح السدلان اُس سے زیادہ بڑا عالم ہے۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تیری شادی شیخ صالح السدلان سے کرادے۔
)واضح رہے کہ شیخ محمد العریفی ایک نوجوان اور نہایت ہی خوبصورت عالمِ دین ہیں جبکہ شیخ صالح السدلان صاحب نہایت ہی ضعیف العمر عالم دین ہیں(
شیخ صاحب کی بات سُن کر پروگرام کا کمپیئر اسقدر زور سے کھکھلا کر ہنسا کہ کافی دیر تک اپنے آپ پر قابو بھی نہ پاسکا۔
ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا:
شیخ صاحب، میری بیوی انتہائی موٹی اور بھدی ہے۔ میں اُسکا کیا کروں؟
شیخ صاحب نے اُسے مختصر سا جواب دیا؛ میرے بھائی، تیرے اوپر اور میرے اوپر اللہ تعالیٰ کی ایک جیسی رحمت ہے۔
ایک مرتبہ ایک لڑکی نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛ شیخ صاحب، میری امی بہت عمر رسیدہ ہے اور چل پھر بھی نہیں سکتی۔ اشد ضرورت اور حوائج کیلئے فقط رینگ کر چلتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں میری امی کا مقام کن لوگوں میں شمار ہوتا ہے؟ شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تیری امی کا مقام رینگ کر چلنے والی مخلوقات میں شمار ہوتا ہے۔
سعودی چینل کی براہِ راست نشریات میں ایک سائل نے شیخ صاحب کو ٹیلیفون کر کے پوچھا، شیخ صاحب میں نے غصے کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے۔ اب کس طرح اُس سے رجوع کروں؟
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ میرے بھائی طلاق ہمیشہ ہی غصے کی حالت میں دی گئی ہے۔ کیا کبھی تو نے ایسا سنا یا دیکھا ہے کہ کسی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ مزے سے بیٹھا تربوز کے بیج چھیل کر کھا رہا تھا؟
ایک پروگرام کے دوران یمن سے ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛
شیخ صاحب، میرے موبائل میں قرآن شریف کی بہت سی تلاوت بھری ہوئی ہے۔ کیا میں موبائل کے ساتھ بیت الخلاء میں جا سکتا ہوں؟
شیخ صاحب: ہاں جا سکتے ہو، کوئی حرج نہیں۔
سائل نے سوال دوبارہ دہرایا: شیخ صاحب، میں موبائل میں قرآن شریف کے بھرے ہونے کی بات کر رہا ہوں۔
شیخ صاحب: میرے بھائی کوئی حرج نہیں، قرآن شریف موبائل کے میموری کارڈ میں ہوگا، تم اُسے ساتھ لیکر بیت الخلاء میں جا سکتے ہو۔
سائل: لیکن شیخ صاحب یہ قرآن کا معاملہ ہے۔ اور بیت الخلاء میں ساتھ لے کر جانا اچھا تو ہرگز نہیں ہے ناں!
شیخ صاحب؛ کیا تمہیں بھی کُچھ قرآن شریف یاد ہے؟
سائل: جی شیخ صاحب، مُجھے کئی سورتیں زبانی یاد ہیں۔
شیخ صاحب: تو پھر ٹھیک ہے، اگلی بار جب تُم بیت الخلاء جاؤ تو اپنے دماغ کو باہر رکھ جانا۔
ایک پروگرام میں سائلہ نے پوچھا:
شیخ صاحب، کچن میں برتن دھونے سے کیا میرا وضوء ٹوٹ جائے گا؟
شیخ صاحب نے جواب دیا: کیا تیرے برتن پیشاب کرتے ہیں؟
ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛ شیخ صاحب، کیا غسلِ جنابت کےلئے ناخن بھی کاٹنے پڑیں گے؟
شیخ صاحب نے تعجب بھرے انداز میں جواب دیا؛
روزانہ غسلِ جنابت کرو تو کاٹنے کیلئے ناخن کہاں سے لاؤ گے؟
ایک مصری سائلہ نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛
شیخ صاحب، میرے خاوند کا میرے ساتھ بہت ہی غلط رویہ ہے۔ میری کوئی بات نہیں مانتا۔
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تم اُسے اپنے اچھے اخلاق کے جادو سے قابو کرو۔
سائلہ نے پوچھا؛ یہ جادو میں یہاں سے کرواؤں یا واپس مصر جا کر کرواؤں۔
ایک مرتبہ ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے سوال کرنا چاہا؛
شیخ صاحب، میرا بُوڑھا (اسکا مطلب تھا میرا باپ ۔ اکثر بدو اپنے باپ کو ’یا شایب‘ اور ’یا شیبہ‘ کہہ کر بھی مخاطب کر لیتے ہیں جسکا مطلب اے بزرگ یا اے بوڑھے بنتا ہے)۔
شیخ صاحب نے سائل کی بات کاٹتے ہوئے کہا، دیکھو بوڑھا نہ کہو، میرا والد یا کُچھ اور کہہ کر مُجھے اپنا سوال بتاؤ۔
تھوڑی سی خاموشی کے بعد سائل نے پھر بولنا شروع کیا، شیخ صاحب میرا بُوڑھا۔۔۔
شیخ صاحب نے سائل کی پھر بات کاٹتے ہوئے کہا؛ تیری بھنویں بوڑھی ہو جائیں، میں نے تجھے کہا ہے کہ بوڑھا کہہ کر مت پُکار۔
ایک عورت نے ٹیلیفون کر کے اپنا مسئلے کا حل پوچھا، شیخ صاحب نے جواب دیدیا تو عورت نے شیخ صاحب سے کہا:
شیخ صاحب، میرے لئے دُعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میرے نصیب میں شیخ محمد العریفی سے شادی لکھ دے۔
شیخ صاحب نے سائلہ سے پوچھا، تو شیخ محمد العریفی سے شادی اُس کی خوبصورتی کی وجہ سے کرنا چاہتی ہے یا اُس کے علم کی وجہ سے؟
سائلہ نے جواب دیا؛ شیخ صاحب، میں اُس سے شادی اُس کے علم کی وجہ سے کرنا چاہتی ہوں۔
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تو پھر شیخ صالح السدلان اُس سے زیادہ بڑا عالم ہے۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تیری شادی شیخ صالح السدلان سے کرادے۔
)واضح رہے کہ شیخ محمد العریفی ایک نوجوان اور نہایت ہی خوبصورت عالمِ دین ہیں جبکہ شیخ صالح السدلان صاحب نہایت ہی ضعیف العمر عالم دین ہیں(
شیخ صاحب کی بات سُن کر پروگرام کا کمپیئر اسقدر زور سے کھکھلا کر ہنسا کہ کافی دیر تک اپنے آپ پر قابو بھی نہ پاسکا۔
ایک سائل نے ٹیلیفون کر کے پوچھا:
شیخ صاحب، میری بیوی انتہائی موٹی اور بھدی ہے۔ میں اُسکا کیا کروں؟
شیخ صاحب نے اُسے مختصر سا جواب دیا؛ میرے بھائی، تیرے اوپر اور میرے اوپر اللہ تعالیٰ کی ایک جیسی رحمت ہے۔
No comments:
Post a Comment