Tuesday 20 December 2011

زندگی کی ملازمت

زندگی کی ملازمت

ریحان احمد یوسفی

ایک صاحب کسی دفتر میں ملازم تھے۔ان کے معاملات وہاں اچھی طرح چل رہے تھے۔ مگر انہیں آہستہ آہستہ کچھ شکایات پیدا ہونا شروع ہوئیں۔

Thursday 1 December 2011

حقیقت خرافات میں کھوگئی

حقیقت خرافات میں کھوگئی

صفات عالم محمدزبیرتیمی

حقیقت اور خرافات دوالگ الگ اورمتضاد چیزیں ہیں جن کا بیک وقت ایک ساتھ اکٹھا ہونا اجتماع ضدین ہے ۔البتہ حق وباطل کی معرکہ آرائی میں وقتی طورپر حقیقت خرافات میں کھوجاتی ہے ۔ ایسا ہردورمیں ہوتا آیا ہے اور آج بھی ہورہا ہے ، اسلام سب سے پہلا مذہب ہے اوراس کی سب سے پہلی دعوت توحید ہے اس کے باوجود شیاطین جن وانس نے ہردورمیں انسانوں کو شرک کا آلہ کاربنائے رکھااورحقیقت خرافات میں کھوتی رہی،اسی حقیقت کی دبیز تہہ سے پردہ اٹھانے کے لیے ہردورمیں انبیائے کرام مبعوث کئے گئے ۔لاکھوں انبیائے کرام کی دعوت کے باوجود رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت ساراعالم کفروبت پرستی سے جوجھ رہا تھا محض اس بنیاد پر کہ حقیقت خرافات میں کھوچکی تھی ، ہمارے آقا نے اپنی نبوت کی23سالہ زندگی میں حقیقت اورخرافات کا ایسا واضح تصور پیش کردیا کہ اس کی رات بھی دن کی مانند ہوگئی لیکن بُرا ہوجہالت اورہوائے نفس کا کہ مرورایام کے ساتھ یہ امت اپنے نبی کی تعلیمات سے دور ہوتی گئی ، امت کا ایک بڑاطبقہ گمراہی کا شکار ہوگیا پھر حقیقت کی جگہ پر خرافات کوفروغ ملنے لگا اورروایات کی  گرم بازاری ہوگئی۔آج برصغیرپاک وہندمیں ایسے بے شمار اعمال وتصورات پائے جاتے ہیں جوحقیقت میں ایجادبندہ ہیں لیکن دین کے نام پر مسلم معاشرے کا حصہ بن  چکے ہیں۔

Monday 28 November 2011

انقلاب کی راہ میں اصل رکاوٹ


انقلاب کی راہ میں اصل رکاوٹ

سید ابواعلیٰ مودودی

اسلام کی دعوت جب عرب میں پیش کی گئی تھی، اس وقت اس کی مخاطب آبادی تقریباً
۱۰۰فی صد اَن پڑھ تھی۔ قریش جیسے ترقی یافتہ قبیلے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں صرف ۱۷ افراد پڑھے لکھے تھے۔ مدینے میں اس سے بھی کم لوگ تعلیم یافتہ تھے اور باقی عرب کی حالت کا اندازہ آپ ان دو بڑے شہروں کی حالت سے کرسکتے ہیں۔ قرآن مجید اس ملک میں لکھ کر نہیں پھیلایا گیا تھا بلکہ وہ لوگوں کو زبانی سنایا جاتا تھا۔ صحابہ کرامؓ اس کو سن کر ہی یاد کرتے تھے اور پھر زبانی ہی اسے دوسروں کو سناتے تھے۔ اسی ذریعے سے پورا عرب اسلام سے روشناس ہوا۔ پس درحقیقت لوگوں کا اَن پڑھ ہونا کوئی ایسی دشواری نہیں ہے جس کی وجہ سے اسلام کی تبلیغ نہ ہوسکتی ہو۔

Sunday 27 November 2011

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں؟

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں؟
سوال: آج سے ایک سال قبل دنیا کے جملہ افعالِ بد سے دوچار تھا، لیکن دنیا کی بہت سی آسانیاں مجھے حاصل تھیں۔ میں نہ کسی کا مقروض تھا اور نہ منت کش۔ اور اب، جب کہ میں ان تمام افعالِ بد سے تائب ہوکر بھلائی کی طرف رجوع کرچکا ہوں، دیکھتا ہوں کہ ساری فارغ البالی ختم ہوچکی ہے اور روٹی تک سے محروم ہوں۔ سوال یہ ہے کہ اچھے اور نیک کام کرنے والوں کے لیے دنیا تنگ کیوں ہوجاتی ہے، اور اگر ایسا ہے تو لوگ آخر بھلائی کی طرف کا ہے کو آئیں گے؟ یہ حالت اگر میرے لیے آزمایش ہے کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے، تو یہ منزل میں کس طرح پوری کروں گا؟

جواب: آپ جس صورت حال سے دوچار ہیں اس میں میری دلی ہمدردی آپ کے ساتھ ہے، اور میں آپ کا دل دکھانا نہیں چاہتا، لیکن آپ کی بات کا صحیح جواب یہی ہے کہ آپ فی الواقع آزمایش ہی میں مبتلا ہیں، اور اس منزل سے بخیریت گزرنے کی صورت صرف یہ ہے کہ آپ خدا و آخرت کے متعلق اپنے ایمان کو مضبوط کرکے صبر کے ساتھ نیکی کے راستے پر چلیں۔

Sunday 20 November 2011


عمل کی حقیقت

خالد رحمٰن

سوار تیزی سے ان ہی کی جانب آرہا تھا۔ نبیﷺ نے اسے دیکھا تو صحابہؓ  سے فرمایا! لگتا ہے کہ یہ تمہارے ہی ارادے سے آرہا ہے۔
تھوڑی ہی دیر میں سوار قریب آپہنچا۔ آتے ہی اس نے سلام کیا۔ نبیﷺ اور صحابہؓ  نے سلام کا جواب  دیا اور نبیﷺ نےدریافت کیا کہاں سے آئے ہو؟
اپنے گھر، اولاد اور قبیلے کے پاس سے آرہا ہوں! سوار نے جواب دیا۔
کہاں کا ارادہ ہے؟ آپﷺ نے دریافت کیا!

Tuesday 15 November 2011

وقت کی قدروقیمت


وقت کی قدروقیمت

محمد بشیر جمعہ

۱۔    عامر بن قیس ایک زاہد تابعی تھے۔ ایک شخص نے ان سے کہا ’’آؤ بیٹھ کر باتیں کریں۔‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’تو پھر سورج کو بھی ٹھہرالو۔‘‘ یعنی زمانہ تو ہمیشہ متحرک رہتا ہے اور گزرا ہوا زمانہ واپس نہیں آتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے کام سے غرض رکھنی چاہیے اور بے کارباتوں میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
۲۔   شیخ محمد بن سلام البیکندی، امام بخاریؒ کے شیوخ میں سے تھے۔ ایک دفعہ ان کا قلم ٹوٹ گیا تو انہوں نے صدا لگائی کہ مجھ کو نیا قلم ایک دینار میں کون دیتاہے۔ لوگوں نے ان پر نئے قلموں کی بارش کردی۔ یہ ان کی دریا دلی کا حال تھا کہ وہ ایک قلم کو ایک دینار(اس دور کی خطیر رقم) کے بدلے خریدلیتے تاکہ لکھتے لکھتے ان کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہو اور ان کے خیالات کا تسلسل جاری رہے۔

Thursday 10 November 2011

جہیز


جہیز

خالد رحمٰن

نبیﷺ کی چار صاحبزادیاں تھیں۔ چاروں ہی بڑی ہوئیں اور اپنے اپنے وقت پر ان کی شادیاں ہوگئیں۔
حضرت فاطمہؓ   کا نکاح آپﷺ نے حضرتؓ علی سے کیا تونکاح کے موقع پر آپﷺ نے اپنی جانب سے حضرت فاطمہؓ   کو ایک چادر، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ دیا۔ بعض روایات کے مطابق اس کے علاوہ پینے کا پیالہ بھی اس سامان میں شامل تھا۔

Sunday 30 October 2011

سرائے


سرائے
خالد رحمٰن


حاکم وقت کا دربار لگا ہوا تھا!
ایک شخص بڑے رعب کے ساتھ اندر داخل ہوا اور تخت شاہی تک آپہنچا۔
آنے والے شخص کو پر اعتماد دیکھ کر دربار میں موجود امراء وزرا میں سے کسی کو یہ جرأت نہ ہوئی کہ اسے روکے یا اس سے کچھ دریافت کرے۔
’’توکون ہے اور یہاں کیوں آیا ہے؟‘‘ حاکم وقت نے خود ہی  کسی قدر تعجب سے سوال کیا۔
’’میں اس سرائے میں ذرا ٹھہرنا چاہتا ہوں!‘‘محل کی طرف اشارہ کرتے ہوئےاجنبی نے جواب دیا۔

Tuesday 25 October 2011

ایک عالمِ دین کی بذلہ سنجی


ایک عالمِ دین کی بذلہ سنجی

شیخ عبداللہ المطلق سعودی عرب کے بڑے علماء کی کمیٹی کے رکن ہیں۔ اُنکا شمار فی البدیہ اور فوراً فتویٰ دینے کے حوالے سے مشہور ترین علماء میں ہوتا ہے۔ اپنی بذلہ سنجی، ظریف اور پُر مزاح طبیعت کی وجہ سے عوام میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ براہ راست پروگراموں میں اُن سے پوچھے گئے سوالات کے جواب سننے کے لائق ہوتے ہیں۔
آپکی تفریح طبع کیلئے اُنکے کُچھ دلچسپ جوابات اور فتاویٰ جات پیش ِخدمت ہیں۔


ایک سائل نے شیخ صاحب سے سوال کیا؛ شیخ صاحب کیا پینگوئن کا گوشت کھانا حلال ہے؟
شیخ صاحب نے اُسے جواب دیا؛ اگر تجھے پینگوئن کا گوشت مل جاتا ہے تو کھا لینا۔

Friday 21 October 2011

کرسمس اور غیر مسلموں کی خوشیوں میں شرکت

کرسمس اور غیر مسلموں کی خوشیوں میں شرکت
سوال: ہم آسٹریلیا میں پاکستانی مسلمان اقلیت میں ہیں۔ ہمارے چاروں طرف گورے آسٹریلین یا یورپین رہتے ہیں۔ یہاں ہر سال کرسمس اور نیا سال بڑی دھوم سے منایا جاتا ہے۔ آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ آیا کرسمس یا ایسٹر یا نئے سال کے موقعے پر ہم مسلمان اپنے ہمسایوں (جن میں عیسائی، یہودی اور لادین وغیرہ قسم کے سب لوگ شامل ہیں) کو کرسمس مبارک یا نیاسال مبارک کہہ سکتے ہیں؟ کیا اُن کی خوشی کے موقعے پر ہم اُن کے گھرجا سکتے ہیں اور مبارک باد دے سکتے ہیں اور حلال اور حرام کا لحاظ رکھتے ہوئے اُن کو تحفہ تحائف دے سکتے ہیں؟یاد رہے کہ آسٹریلین گورے (صرف نام کے عیسائی ) ہمارے ساتھ تو بہت اچھی طرح پیش آتے ہیں اور اچھے دوست ثابت ہوتے ہیں۔ ہر شہر میں ہماری مساجد موجود ہیں اور اسلام پر عمل کرنے ، اسے پھیلانے اور تبلیغ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہماری تبلیغی کاوش کے نتیجے میں مسلمانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

Thursday 20 October 2011

اعترافِ عظمتؐ لیکن۔۔۔


اعترافِ عظمتؐ لیکن۔۔۔
شیریں زادہ خدوخیل

دسمبر کی سرد رات ہے، چاروں طرف گھپ اندھیرا ہے، خاموشی کا راج ہے۔ ہر طرف سناٹا چھایا ہوا ہے۔ اس سناٹے میں ہلکی بارش کی آواز مسلسل ایک تواتر سے آرہی ہے جو آج صبح سے شروع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے سردی بہت بڑھ گئی ہے اور وقت سے پہلے اندھیرا چھا گیا ہے۔ میری بیوی بچے سرِشام کھانے کے بعد لحاف میں دبک گئے ہیں۔ میں اپنے اسٹڈی روم میں ایک کرسی پر سوچوں میں گم بیٹھا ہوں۔ گیس کا ہیٹر اگرچہ کافی تیز ہے لیکن پھر بھی میں نے اپنے پیروں اور ٹانگوں پر کمبل ڈال رکھا ہے۔ لیٹنے سے قبل میری بیوی نے گرم چائے کا کپ لاکر میری میز پر رکھا تھا جو اب خالی ہے۔ دراصل میں ایک ذہنی خلجان میں مبتلا ہوں۔ ایک الجھی ہوئی ڈور سلجھانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن اس کا سرا ہاتھ نہیں آرہا ہے۔ اس الجھی ہوئی ڈور کو سلجھانے میں اب مَیں خود بری طرح اُلجھ چکا ہوں۔ میرا ذہن ماؤف ہورہا ہے اور میری عقل ساتھ دینے سے عاجز ہے۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔

Wednesday 19 October 2011

مسجد سے بچوں کا تعلق

مسجد سے بچوں کا تعلق
ڈاکٹر ممتاز عمر

ہمارے معاشرے میں ناخواندگی کے بادل چھٹتے جارہے ہیں، علم کا نور بہ تدریج پھیل رہا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ چھوٹی عمر سے بچوں کا تعلیمی ادارے سے تعلق ہے۔ اب تین سال کے بچے کو نرسری اور کے جی کی راہ دکھائی جانے لگی ہے۔ اس کے برعکس مساجد میں چھوٹے بچوں کے ساتھ رویّہ عام مسلمان اور علما سب کے لیے قابلِ غور ہے۔
رسول کریمؐ
 کی ہدایت کے تحت تلقین کی جاتی ہے کہ ’’سات سال کے بچے کو مسجد میں نماز کے لیے لاؤ‘‘۔ کہا جاتا ہے کہ ۱۱ سال کے بچے کو مسجد میں ضرور لایا جائے۔ اگر بچہ آنے میں پس و پیش کرے تو اس پر سختی کی جائے، اس میں مارپیٹ کی اجازت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنے بچوں کو انگلی پکڑے مساجد کی طرف لے جایا کرتے تھے۔ یہ رواج نمازِ جمعہ اور عیدین میں خصوصیت کے ساتھ دیکھنے میں آتا رہا۔ عام نمازوں میں والدین بچوں کو لانے سے ہچکچاتے ہیں۔

کلام نبویؐ کی کرنیں


کلام نبویؐ کی کرنیں
مولانا عبدالمالک

حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ ہم صفہ میں تھے۔ آپؐ نے فرمایا: تم میں سے کون اس بات کو پسند کرتا ہے کہ بغحان یا عقیق کی طرف جائے اور دو عمدہ اونٹنیاں، گناہ اور قطع رحمی کے بغیر، لے کر آجائے۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم سب اس بات کو پسند کرتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: پھر تم میں سے کوئی مسجد میں کیوں نہیں جاتا ہے کہ دو آیتیں سیکھے یا پڑھے جو دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں، تین آیتیں سیکھے جو تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں، چار آیتیں سیکھے جو چار اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ اسی طرح آیتوں کی ہر تعداد اُسی تعداد میں اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ (مسلم)

Tuesday 18 October 2011

فاسد ماحول:ایمان کا مطالبہ


فاسد ماحول:ایمان کا مطالبہ

فاسد ماحول میں کسی مرد کی حیاداری اور کسی خاتون کی عصمت پسندی کو ساری عمر چومکھی لڑائی لڑنی پڑتی ہے۔ بے حیائی ہرسمت سے نئے نئے اسلحے کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے اور بار بار حملہ آور ہوتی ہے۔ وہ بناؤسنگھار کرکے نکلتی ہے، وہ نمایش اور مظاہرے کی اسپرٹ کے ساتھ آگے بڑھتی ہے،وہ شعر کا لباس پہنتی ہے، وہ افسانے کا بہروپ بھرتی ہے، وہ صحافت اور ادب کے ایوان میں مسند آرا ہوتی ہے، وہ اشتہاروں میں نمایاں ہوتی ہے، وہ تصویر کا کاغذی پیرہن زیبِ بدن کرتی ہے، وہ رقص گاہوں میں ناچتی ہے،وہ مینابازار لگاتی ہے،و ہ کیمروں کے سامنے پریڈیں کرتی ہے،وہ ضیافتوں اور دعوتوں اور تقریبوں میں پیش پیش رہتی ہے، وہ سینماؤں میں ہنگامے مچاتی ہے اور وہ ریڈیو سے طوفانِ صوت بن کر بہتی ہے۔

Friday 14 October 2011

Sleeping and Missing salaat al-fajr


Sleeping and Missing salaat al-fajr
Problems and Solutions
Book by Sheikh Muhammed Salih Al-Munajjid

The solution to this problem, like others, has two aspects: theoretical and practical.The theoretical aspect may be further broken down into two points:

(1) The Muslim should know the great status of salaat al-fajr in the sight of Allah, may He be glorified. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: “Whoever prays the dawn prayer in congregation, it is as if he had prayed the whole night long.” (Muslim, p. 454, no. 656; al-Tirmidhi,221).
The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) also said: “The most burdensome prayers for the hypocrites are salaat al-isha and salaat al-fajr, but if they only knew what they contain, they would come even if they had to crawl.” (Reported by Imaam Ahmad, al-Musnad, 2/424; Saheeh al- Jaami, 133).

Thursday 13 October 2011

Why do we search for skills?


Why do we search for skills?
Chapter 3
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi

I once visited a deprived town to deliver a lecture, after which there came to me a teacher from outside the town. He said, “I hope you can help us finance some students.”
I said, “Strange! Aren’t the schools government funded, and
therefore free?”
He said, “Indeed they are, but we would like to fund their university education.”
I said, “Well, the universities are also government funded. They even offer student grants.”

What are we going to learn?

What are we going to learn?
Chapter 2
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi


People generally tend to share their moments of happiness and sorrow. They are happy when they become wealthy. They will be joyous when promoted at work, content when they recover from illness, and cheerful when the world smiles at them and fulfils their dreams.
Likewise, they all grieve over illness, disgrace and loss of wealth. Knowing this to be the case, let us look for ways in which to make our joy everlasting and hence overpower our sorrows. Yes, in reality life tends to be both sweet and bitter, and on this
we would not disagree, but why do we often focus on our calamities and sorrows, and as a result become depressed for days on end? Where an hour is enough to grieve over something, hours on end are spent grieving. Why?

Be unique

Be unique
Chapter 6
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi

Why is it that some people’s discussions end in argument while others may discuss the same subject and end their discussion in a friendly manner? It has everything to do with the skills of holding a discussion.
Why is it that when two people deliver the same sermon with the same words, you find that among the audience of the first person someone is yawning or sleeping, another is playing with a prayer mat, and others are repeatedly shifting, whilst the audience listening to the second are listening attentively to the sermon, such that they cannot even blink an eyelid nor of what is being said? It has everything to do with oratory skills.

Do not cry over spilt milk


Do not cry over spilt milk
Chapter 5
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi

Some people believe that the traits they have been nurtured on, which they are recognised by and which have left a certain impression about them on the minds of others can never be changed. They surrender to this thought, just as a person would surrender to the fact that he cannot change his height or skin colour.
On the other hand, an intelligent person thinks that to change one’s nature can perhaps be easier than changing his clothes. Our nature is not like spilt milk that cannot be scooped up again. Rather, we are always in control of it and there are certain ways in which we can alter it, and even the way we think!

Improve yourself


Improve yourself
Chapter 4
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi

You sit with someone who is twenty years old and notice that he has particular etiquettes, logic and hought. You then sit with him when he is thirty to discover that he is exactly the way he was ten years ago and has not improved at all. Yet, you sit with others and you feel that they are actually taking benefit from their lives. You discover that they improve themselves on a daily basis. In fact, not an hour passes except that they improve either religiously or otherwise. If you wish to ponder upon the different types of people with respect to self-improvement, then think about the following:

They did not benefit

They did not benefit
Chapter 1
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi


I remember once receiving a message on my mobile phone which read: “Dear Shaykh, what is the ruling on suicide?”
I called the sender to find a very young man on the other end of the line. I said, “I am sorry, I didn’t understand your question.Can you please repeat your question?”
He said with a grieving voice, “The question is clear. What is the ruling on suicide?”
I decided to surprise him by saying in response something unexpected, so I said, “It is recommended!”
He screamed, “What?!”

Who is the most beloved to you?


Who is the most beloved to you?
Chapter 7
Dr. Muhammad 'Adb Al-Rahaman Al-'Arifi

You will become the most proficient in using the various skills in dealing with others when you treat everyone in such a way that he thinks of himself as the most beloved of all people to yourself. For instance, you should treat your mother so grandly that she begins to think you have never treated anyone in such a fine manner.
You can say the same about the way you should deal with your father, your wife, your children, and your colleagues. In fact, you can say the same about someone you meet only once, such as a shopkeeper, or a petrol station attendant. You could get all these people to agree that you are the most beloved of all to them, if only you can make them feel that they are the most beloved of all to you!
The Prophet (PBUH) was an expert in this.