Monday, 28 November 2011

انقلاب کی راہ میں اصل رکاوٹ


انقلاب کی راہ میں اصل رکاوٹ

سید ابواعلیٰ مودودی

اسلام کی دعوت جب عرب میں پیش کی گئی تھی، اس وقت اس کی مخاطب آبادی تقریباً
۱۰۰فی صد اَن پڑھ تھی۔ قریش جیسے ترقی یافتہ قبیلے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں صرف ۱۷ افراد پڑھے لکھے تھے۔ مدینے میں اس سے بھی کم لوگ تعلیم یافتہ تھے اور باقی عرب کی حالت کا اندازہ آپ ان دو بڑے شہروں کی حالت سے کرسکتے ہیں۔ قرآن مجید اس ملک میں لکھ کر نہیں پھیلایا گیا تھا بلکہ وہ لوگوں کو زبانی سنایا جاتا تھا۔ صحابہ کرامؓ اس کو سن کر ہی یاد کرتے تھے اور پھر زبانی ہی اسے دوسروں کو سناتے تھے۔ اسی ذریعے سے پورا عرب اسلام سے روشناس ہوا۔ پس درحقیقت لوگوں کا اَن پڑھ ہونا کوئی ایسی دشواری نہیں ہے جس کی وجہ سے اسلام کی تبلیغ نہ ہوسکتی ہو۔

Sunday, 27 November 2011

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں؟

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں؟
سوال: آج سے ایک سال قبل دنیا کے جملہ افعالِ بد سے دوچار تھا، لیکن دنیا کی بہت سی آسانیاں مجھے حاصل تھیں۔ میں نہ کسی کا مقروض تھا اور نہ منت کش۔ اور اب، جب کہ میں ان تمام افعالِ بد سے تائب ہوکر بھلائی کی طرف رجوع کرچکا ہوں، دیکھتا ہوں کہ ساری فارغ البالی ختم ہوچکی ہے اور روٹی تک سے محروم ہوں۔ سوال یہ ہے کہ اچھے اور نیک کام کرنے والوں کے لیے دنیا تنگ کیوں ہوجاتی ہے، اور اگر ایسا ہے تو لوگ آخر بھلائی کی طرف کا ہے کو آئیں گے؟ یہ حالت اگر میرے لیے آزمایش ہے کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے، تو یہ منزل میں کس طرح پوری کروں گا؟

جواب: آپ جس صورت حال سے دوچار ہیں اس میں میری دلی ہمدردی آپ کے ساتھ ہے، اور میں آپ کا دل دکھانا نہیں چاہتا، لیکن آپ کی بات کا صحیح جواب یہی ہے کہ آپ فی الواقع آزمایش ہی میں مبتلا ہیں، اور اس منزل سے بخیریت گزرنے کی صورت صرف یہ ہے کہ آپ خدا و آخرت کے متعلق اپنے ایمان کو مضبوط کرکے صبر کے ساتھ نیکی کے راستے پر چلیں۔

Sunday, 20 November 2011


عمل کی حقیقت

خالد رحمٰن

سوار تیزی سے ان ہی کی جانب آرہا تھا۔ نبیﷺ نے اسے دیکھا تو صحابہؓ  سے فرمایا! لگتا ہے کہ یہ تمہارے ہی ارادے سے آرہا ہے۔
تھوڑی ہی دیر میں سوار قریب آپہنچا۔ آتے ہی اس نے سلام کیا۔ نبیﷺ اور صحابہؓ  نے سلام کا جواب  دیا اور نبیﷺ نےدریافت کیا کہاں سے آئے ہو؟
اپنے گھر، اولاد اور قبیلے کے پاس سے آرہا ہوں! سوار نے جواب دیا۔
کہاں کا ارادہ ہے؟ آپﷺ نے دریافت کیا!

Tuesday, 15 November 2011

وقت کی قدروقیمت


وقت کی قدروقیمت

محمد بشیر جمعہ

۱۔    عامر بن قیس ایک زاہد تابعی تھے۔ ایک شخص نے ان سے کہا ’’آؤ بیٹھ کر باتیں کریں۔‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’تو پھر سورج کو بھی ٹھہرالو۔‘‘ یعنی زمانہ تو ہمیشہ متحرک رہتا ہے اور گزرا ہوا زمانہ واپس نہیں آتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے کام سے غرض رکھنی چاہیے اور بے کارباتوں میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
۲۔   شیخ محمد بن سلام البیکندی، امام بخاریؒ کے شیوخ میں سے تھے۔ ایک دفعہ ان کا قلم ٹوٹ گیا تو انہوں نے صدا لگائی کہ مجھ کو نیا قلم ایک دینار میں کون دیتاہے۔ لوگوں نے ان پر نئے قلموں کی بارش کردی۔ یہ ان کی دریا دلی کا حال تھا کہ وہ ایک قلم کو ایک دینار(اس دور کی خطیر رقم) کے بدلے خریدلیتے تاکہ لکھتے لکھتے ان کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہو اور ان کے خیالات کا تسلسل جاری رہے۔

Thursday, 10 November 2011

جہیز


جہیز

خالد رحمٰن

نبیﷺ کی چار صاحبزادیاں تھیں۔ چاروں ہی بڑی ہوئیں اور اپنے اپنے وقت پر ان کی شادیاں ہوگئیں۔
حضرت فاطمہؓ   کا نکاح آپﷺ نے حضرتؓ علی سے کیا تونکاح کے موقع پر آپﷺ نے اپنی جانب سے حضرت فاطمہؓ   کو ایک چادر، ایک مشکیزہ اور چمڑے کا ایک تکیہ دیا۔ بعض روایات کے مطابق اس کے علاوہ پینے کا پیالہ بھی اس سامان میں شامل تھا۔