Wednesday 4 January 2012

وینا ملک اور ہمارا میڈیا


وینا ملک اور ہمارا میڈیا

ریحان احمد یوسفی

 حال ہی میں بھارت کے ایک میگزین نے پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی عریاں تصاویر شائع کی ہیں ۔جس کے بعد ہمارے ہاں میڈیا اور عوامی حلقوں میں بحث و مباحثے کا ایک طوفان اٹھ کھڑ ا ہوا ہے ۔کم و بیش تمام لوگ وینا ملک کو برا بھلا کہہ رہے ہیں ۔ جبکہ موصوفہ مختلف ٹی انٹریوز میں اپنی پوزیشن کو یہ کہہ کر صاف کر رہی ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ۔انہوں نے عریاں نہیں بلکہ نیم عریاں تصویروں کا شوٹ کرایا تھا۔ظاہرہے کہ ان کے اس استدلال کو بھی قبول نہیں کیا جا رہا اور میڈیا ٹرائل سے لے کر عدالتی مقدمہ اور فتویٰ، ہر چیز کا انہیں سامنا ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ وینا ملک کا عمل اپنی نوعیت کے اعتبار سے بالکل قابل مذمت ہے ، مگر عجیب بات یہ ہے کہ اس کے خلاف احتجاج اور غیر تِ ملی کا مظاہرہ وہ لوگ کر رہے ہیں جن کے ملک کو گوگل سرچ انجن کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے دس برسوں سے مستقل یہ ایوارڈ مل رہا ہے  کہ انٹر نیٹ پر غلیظ ترین فحش مواد دیکھنے میں وہ دنیا بھرمیں سر فہرست ہے ۔اس صورتحال میں نجانے کیوں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا ایک واقعہ (انجیل یوحنا باب 8)یاد آ رہا ہے ۔ آپ کے سامنے یہودیوں نے شرارتاًایک زانیہ کو پیش کیا اور کہا کہ اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیجیے ۔ اس شرارت کاآپ نے جو جواب دیا وہ آج دو ہزار سال بعد بھی بے مثل ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے جو بے گناہ ہو پہلے وہی اسے پتھر مارے ۔یہ سن کر ساری بھیڑ چھٹ گئی۔
بہتر ہو گا کہ وینا ملک سے سوال کرنے سے پہلے ہمارے میڈیا کو چاہیے کہ ذرا اپنے پروگراموں کا جائزہ لے کر دیکھے کہ کس قسم کے ہیجان انگیز چیزیں دکھانا ان کا معمول ہے ۔ عوام کو دیکھنا چاہیے کہ کس طرح کی فلمیں ، رقص، تصویریں ؛میڈیا اور نیٹ پر وہ دیکھتے ہیں ۔ اس کے بعد ضمیر مطمئن ہوجائے تو وینا ملک کوجو دل چاہے کہہ لیں ۔

2 comments:

  1. یہ بات تو صاف ہو گئی ہے کہ وہ تصویریں جعلی یا بناوٹی نہ تھیں
    باقاعدہ پلانگ سے اور پبلسٹی کے لئے وہ تساویریں اور ان پر وہ بحث اٹھائی گئی تھی

    کسی نے وہ بنائیں
    اور کسی نے بنوائیں

    مگر اس میں بے چاری اس عوام کا کیا قصور جو اپنے بچوں کے ساتھ وہ ٹی وی بھی نہین دیکھ ساکتے کہ میڈیا کے سنسر نے وہ تصاویریں شائع کر دیں؟


    کیوں دکھائیں کسی نے ان سے سوال کیوں نہ کیا ؟
    کیا وہ تصویریں اخلاق باختہ نہ تھیںَ
    اگر نہ تھیں تو اتنی لے دے کیوں؟

    اگر تھیں تو دکھا کیوں دیں میڈیا کا سنسر کہاں گیا؟
    برا بھالا اب سب کہاں گیا؟


    مزید وہ جو بھی بے حیائیان کر رہی ہے وہ اور اس کی پبلسٹی کیوں کی جا رہی ہے؟؟؟؟؟؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. آپ کی رائے کا شکریہ۔
      میڈیا آجکل ہر معاملے میں پوری فلم دکھانا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے، اور اخلاق باختہ تصاویر، مناظر بلا کسی سنسنر کے دکھادیتی ہے۔
      قرآن کریم میں متعدد مقامات پر نصیحت کی گئی ہے کہ ’’زنا کے قریب نہ پھٹکو، شراب کے قریب نہ جاؤ، وغیرہ‘‘
      یہاں قابلِ غور امر یہ ہے کہ یہ نہیں کہا گیا کہ ’’زنا نہ کرو‘‘ بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ قریب بھی نہ پھٹکو ان معاملات سے دور رہو۔ میرا یہ خیال ہے اگر دین کو بچانا ہے تو اس بے غیرت میڈیا سے واسطہ توڑنا ہوگا۔

      ثاقب شاہ

      Delete