شکوہ کے بجائے شکر
ریحان
احمد یوسفی
انسان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ ہر گھڑ ی
اور ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی ان گنت نعمتوں میں جیتا ہے ۔ ہاتھ پاؤں جیسے اعضا،
دیکھنے سننے جیسی قوتیں ، ذہن و زبان جیسی صلاحیتیں ، مال و اولاد جیسی نعمتیں ،
میاں بیوی جیسے رشتے ، یہ سب وہ کرم نوازیاں ہیں جوساری زندگی انسان کو بلا
استحقاق ملتی رہتی ہیں ، مگر انسانوں میں سے شاذ ہی ہوں گے جو ان نعمتوں پر دل و
جان کی گہرائی سے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوں ۔
ہاں ان میں سے کوئی نعمت اگر انسان سے
چھن جائے ؛کسی قریبی رشتے دارکی موت ہو جائے ، ہاتھ پاؤں یا سماعت و بصارت وغیرہ
چھن جائے ، جان و مال کا کوئی نقصان ہوجائے تو انسان کی دنیا اندھیر ہوجاتی ہے ۔
صدمے کی شدت سے انسان بے حال ہوجاتے ہیں ۔ اکثر لوگ ایسے میں شکوہ اور شکایت شروع
کر دیتے ہیں ۔وہ بھول جاتے ہیں کہ ان میں سے کوئی نعمت ان کا حق نہیں تھی، بلکہ یہ
رب کریم کی مہربانی تھی جو اس نے اپنی عنایت سے عطا کی تو انسان نے شکر نہیں کیا
اور اپنی حکمت سے واپس لی تو انسان نے صبر نہیں کیا۔
انسان کو اگر حقیقت کا ادراک ہوجائے تو
وہ مصیبت آنے سے پہلے سراپا شکر بن کر زندگی گزاریں گے ۔ جتنی تڑ پ سے لوگ مصیبت
پر روتے ہیں وہ اتنی ہی شدت سے نعمت چھننے سے پہلے اس کا شکر ادا کریں گے ۔ وہ
اپنے ہاتھ پاؤں ، سماعت وبصارت، دل و دماغ، مال و اولاد اورمیاں بیوی جیسے رشتے کے
دیے جانے پر صبح و شام رب کی کبریائی اور حمد بیان کریں گے ۔ وہ لمحہ لمحہ اس کی
شکر گزاری کریں گے ۔
شکوے
کے بجائے شکر کرنے والے یہی وہ لوگ ہیں جن کی نعمتوں میں اللہ تعالیٰ برکت دیتے
ہیں اور دنیا میں محرومی سے زیادہ انہیں عطا و بخشش الہی سے واسطہ پڑ تا ہے ۔
No comments:
Post a Comment