کچھ اورکرنا ہے
مولانا
وحید الدین خان
اٹھارویں صدی میں جن انگریزوں کی
سرفروشی نے ہندوستان کو برطانیہ کی نوآبادی بنایا ان میں لارڈرابرٹ کلاؤ(1725-1774)
کانام سرفہرست ہے ۔1743میں
جبکہ اس کی عمر 18سال
تھی، وہ ایسٹ انڈیاکمپنی کے ایک کلرک کی حیثیت سے مدراس آیا۔ اس وقت اس کی تنخواہ
صرف پانچ پونڈ سالانہ تھی۔
یہ رقم اس کے خرچ کے لیے بہت ناکافی تھی۔ چنانچہ وہ قرضوں کے بوجھ کے نیچے دبارہتا اورمایوسانہ جھنجلاہٹ کے تحت اپنے ساتھیوں اور افسروں سے لڑ تاجھگڑ تارہتا۔ اس کے بعد ایک حادثہ ہوا جس نے اس کی زندگی کے رخ کو بدل دیا۔ اس نے اپنی ناکام زندگی کو ختم کرنے کے لیے ایک روز بھرا ہوا پستول لیا اور اپنے سر کے اوپر رکھ کر اس کی لبلبی دبادی۔ مگر اس کو سخت حیرت ہوئی جب اس نے دیکھا کہ اس کا پستول نہیں چلا ہے ۔ اس نے پستول کھول کر دیکھا تو وہ گولیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اپنے ارادہ کی حد تک اپنے آپ کو ہلاک کر لینے کے باوجود وہ بدستور زندہ حالت میں موجود تھا۔
یہ رقم اس کے خرچ کے لیے بہت ناکافی تھی۔ چنانچہ وہ قرضوں کے بوجھ کے نیچے دبارہتا اورمایوسانہ جھنجلاہٹ کے تحت اپنے ساتھیوں اور افسروں سے لڑ تاجھگڑ تارہتا۔ اس کے بعد ایک حادثہ ہوا جس نے اس کی زندگی کے رخ کو بدل دیا۔ اس نے اپنی ناکام زندگی کو ختم کرنے کے لیے ایک روز بھرا ہوا پستول لیا اور اپنے سر کے اوپر رکھ کر اس کی لبلبی دبادی۔ مگر اس کو سخت حیرت ہوئی جب اس نے دیکھا کہ اس کا پستول نہیں چلا ہے ۔ اس نے پستول کھول کر دیکھا تو وہ گولیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اپنے ارادہ کی حد تک اپنے آپ کو ہلاک کر لینے کے باوجود وہ بدستور زندہ حالت میں موجود تھا۔
یہ بڑ ا عجیب واقعہ تھا۔ رابرٹ کلائیواس
کو دیکھ کر چلا اٹھا:’’ خدا نے یقیناتم کو کسی اہم کام کے لیے محفوظ رکھا ہے ‘‘ اب
اس نے کلرکی چھوڑ دی اور انگریزی فوج میں بھرتی ہو گیا۔ اس زمانے میں انگریز اور
فرانسیسی دونوں بیک وقت ہندوستان میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ اس
سلسلے میں دونوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ اس جنگ میں رابرٹ کلائیونے غیرمعمولی
صلاحیت اور بہادری کا ثبوت دیا۔ اس کے بعد اس نے ترقی کی اور اس کو انگریزی فوج
میں کمانڈر ان چیف کی حیثیت حاصل ہوگئی۔ جس کلائیونے مایوس ہوکر خود اپنے ہاتھ سے
اپنے اوپر پستول چلالیا تھا، اسی کو اس کے بعد یہ مقام
ملا کہ برطانیہ کی تاریخ میں اس کو ہندوستان کے اولین فاتح کی حیثیت سے لکھا جائے
۔
ہم میں سے ہرشخص کے ساتھ یہ واقعہ پیش
آتا ہے کہ وہ کسی شدید خطرہ میں پڑ نے کے باوجود معجزاتی طورپر اس سے بچ جاتا ہے ۔
تاہم بہت کم لوگ ہیں جورابرٹ کلائیو کی طرح اس سے سبق لیتے ہوں ۔ جو اس طرح کے
واقعات میں قدرت کا یہ اشارہ پڑ ھ لیتے ہوں کہ——ابھی تمھارا وقت نہیں آیا، ابھی
دنیا میں تم کو اپنے حصہ کا کام کرناباقی ہے ۔
ہرآدمی کو دنیا میں کام کرنے کی ایک مدت
اور کچھ مواقع دیے گئے ہیں ۔ یہ مدت اور مواقع اس سے اس وقت تک نہیں چھنتے جب تک
خدا کا لکھا پورا نہ ہوجائے ۔ اگر رات کے بعد خدا آپ کے اوپر صبح طلوع کرے تو سمجھ
لیجیے کہ خدا کے نزدیک ابھی آپ کے عمل کے کچھ دن باقی ہیں ۔ اگر آپ حادثات کی اس
دنیامیں اپنی زندگی کو بچانے میں کامیاب ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے منصوبہ
کے مطابق آپ کو کچھ اور کرنا ہے جو ابھی آپ نے نہیں کیا۔
No comments:
Post a Comment